میرا تمام مطبوعہ و غیر مطبوعہ کلام علاوہ ازیں مختلف ادبی مواد

test

??? ???????

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 16 ستمبر، 2018

فلک پہ چاند جو روشن ہے یوں سحاب کے ساتھ

فلک پہ چاند جو روشن ہے یوں سحاب کے ساتھ
یہ استعارہ ترے رخ کا ہے نقاب کے ساتھ

فصیلِ جاں کے در و بام جو منور ہیں
کسی کی یاد چمکتی ہے آب و تاب کے ساتھ

مرے خلوص کی اس نے ذرا بھی قدر نہ کی
ملا تھا آج بھی لیکن کچھ اجتناب کے ساتھ

دلِ فگار کے جتنے نہاں تھے راز سبھی
وہ آشکار ہوئے آنکھ کے چناب کے ساتھ

خیالِ یار رہا ہجرتوں کے موسم میں
تمام زیست گزاری ہے اک سراب کے ساتھ

نہ روک آج مجھے بے حساب پینے دے
تمام عمر ہی پی ہے بہت حساب کے ساتھ

نہیں قبول مجھے میرِ کارواں ایسا
جو آشنا نہ کرے مجھ کو انقلاب کے ساتھ

تمہاری یاد میں سعدی نے اشک بوئے ہیں
سو انتظار میں گزرے گی اب عذاب کے ساتھ​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

(C)اس ویب سائیٹ پر موجود تمام تحریری مواد کے جملہ حقوق@2018 Saadi Soft کے نام محفوظ ہیں . تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

???????