میرا تمام مطبوعہ و غیر مطبوعہ کلام علاوہ ازیں مختلف ادبی مواد

test

??? ???????

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 8 جولائی، 2017

غزل : ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا


ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا
تری لفاظیوں کو ہم نے پھر بھی معتبر جانا

جہاں میں آج کب کوئی کسی کے ساتھ چلتا ہے
چلا جو دو قدم ہمراہ ہم نے ہم سفر جانا

تمہاری سادہ لوحی سے مجھے بس یہ شکایت ہے
ملا جو راہ زن اسکو بھی تم نے راہبر جانا

یہ ویرانی، ادھورے خواب ، ملبہ آرزوؤں کا
دلِ برباد کو اجڑا ہوا ہم نے کھنڈر جانا

سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا
 از سعید سعدی

1 تبصرہ:

(C)اس ویب سائیٹ پر موجود تمام تحریری مواد کے جملہ حقوق@2018 Saadi Soft کے نام محفوظ ہیں . تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

???????