میرا تمام مطبوعہ و غیر مطبوعہ کلام علاوہ ازیں مختلف ادبی مواد

test

??? ???????

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 24 اکتوبر، 2018

ہیں محوِ حیرتِ دنیا دماغ کتنے ہی



ہیں محوِ حیرتِ دنیا دماغ کتنے ہی
ملا نہ تُو ملے تیرے سراغ کتنے ہی


یہ سال کیسی ہواؤں کو ساتھ لایا ہے
بجھا دیے ہیں پرانے چراغ کتنے ہی


یہ کیا کہ روز نیا زخم مل رہا ہے ہمیں
ابھی تو مٹنے نہ پائے تھے داغ کتنے ہی


یہ ان کے لہجے کی تاثیر تھی کہ باتوں کی
دکھا دیے ہیں ہمیں سبز باغ کتنے ہی


ہے اب بھی دل مرا آمادہءِ محبت کیوں
ملے ہیں گرچہ محبت میں داغ کتنے ہی


یہی وہ غم تھا جو اقبال کو ستاتا رہا
ملا نہیں انہیں شاہیں تھے زاغ کتنے ہی


بنا پلائے ہی رخصت کیا ہمیں سعدی
وہ بھر رہا تھا اگرچہ ایاغ کتنے ہی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

(C)اس ویب سائیٹ پر موجود تمام تحریری مواد کے جملہ حقوق@2018 Saadi Soft کے نام محفوظ ہیں . تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

???????